جمعرات، 6 ستمبر، 2018

trbidi="on">

قربتِ ربِ دو عالم کا سبب ہے جو نماز

کیسے ممکن ہے کہ ہو بے لذت سوز و گداز

رحمتِ حق کو کرے پابند یہ کس کو مجاز

جا کو چاہے بخش دے وہ بندہ پرور بے جواز

یا الہی، التجا یہ ہے بصد عجز و نیاز

مسکن و مدفن بنا دے تو مِرا ارض حجاز

اہلِ دیں اور اہل دنیا میں بس اتنا فرق ہے

اک طرف صبر و رضا ہے اک طرف ہے حرص و آز

جس کا ظاہر اور باطن معصیت سے پاک ہے

وہ خدائے پاک کے نزدیک ہے بس پاکباز

محفلِ ہستی میں رکھ مقصود، ہستی کا خیال

تاکہ تو ہو آخرت میں سربلند و سرفراز

موت آئے گی تو کھل کر سامنے آ جائے گا

عالمِ برزخ کہ جو اس وقت ہے سربستہ راز

چار دن کا کھیل ہے مال و زر و حسنُ جمال

کون سی شے پر تو آخر اس قدر کرتا ہے ناز

نیکیوں سے ہاتھ خالی، سر پہ بار، معصیت

کتنا حسرتناک ہے اُف حاصلِ عمرِ دراز

زندگی کی سانس کی لَے پر نہ عاجز مست ہو

بجتے بجتے جانے کب خاموش ہو جائے یہ ساز

بدھ، 24 فروری، 2016

کتنا حسرتناک ہے اُف حاصلِ عمر دراز




 
کتنا حسرتناک ہے اُف حاصلِ عمر دراز



قربتِ ربِ دو عالم کا سبب ہے جو نماز

کیسے ممکن ہے کہ ہو بے لذت سوز و گداز

رحمتِ حق کو کرے پابند یہ کس کو مجاز

جا کو چاہے بخش دے وہ بندہ پرور بے جواز

یا الہی، التجا یہ ہے بصد عجز و نیاز

مسکن و مدفن بنا دے تو مِرا ارض حجاز

اہلِ دیں اور اہل دنیا میں بس اتنا فرق ہے

اک طرف صبر و رضا ہے اک طرف ہے حرص و آز

جس کا ظاہر اور باطن معصیت سے پاک ہے

وہ خدائے پاک کے نزدیک ہے بس پاکباز

محفلِ ہستی میں رکھ مقصود، ہستی کا خیال

تاکہ تو ہو آخرت میں سربلند و سرفراز

موت آئے گی تو کھل کر سامنے آ جائے گا

عالمِ برزخ کہ جو اس وقت ہے سربستہ راز

چار دن کا کھیل ہے مال و زر و حسنُ جمال

کون سی شے پر تو آخر اس قدر کرتا ہے ناز

نیکیوں سے ہاتھ خالی، سر پہ بار، معصیت

کتنا حسرتناک ہے اُف حاصلِ عمرِ دراز

زندگی کی سانس کی لَے پر نہ عاجز مست ہو

بجتے بجتے جانے کب خاموش ہو جائے یہ ساز

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم

زندگی پُر بہار ہوجائے
ہر نظر لالہ زار ہوجائے
ناطقہ دل کا ترجمان بنے
ہرنفس اک شرار ہوجائے
دشتِ طیبہ جنوں نواز بنے
خاکِ بطحیٰ مزار ہوجائے
زندگی اپنی جس قدر بھی ہے
ان کی خاطر نثار ہوجائے
ان کی الفت کے پھول گرنہ کھلیں
گلِ ترک نوک خار ہوجائے
نام ان کا اگر زباں پر ہو
جذبِ دل باوقار ہوجائے
نقشِ پا ان کے گرنہ روشن ہوں
زندگی خار زار ہوجائے
کیف ومستی کر ہر ادا بڑھکر
میری لوحِ مزار ہوجائے
ان کے در کی رسائی ہوممکن
ہر نفس بے قرار ہوجائے
ناز پرور تری مشیت ہے
کیوں نہ عالی وقار ہوجائے
میرے ذوقِ نظر کا ہر پردہ
اک گریباں کا تار ہوجائے
 

نعت

تیرے دیوانے جو طیبہ کی جناں سے گزرے
روحِ بیتاب پکاری "یہ کہاں سے گزرے"
منزلِ شوق میں ہم سود و زیاں سے گزرے
عجب انداز میں عمرِ گزراں سے گزرے
کارواں تیرے تصور کا جو جاں سے گزرے
دل کا آئینہ رخِ لالہ رُخاں سے گزرے
جو تیرے کوچہ صدر رشکِ جناں سے گزرے
وہ بصد ناز متاعِ دِگراں سے گزرے
جستجو میں کہیں منزل کا تصور بھی نہ تھا
راہ بنتی گئی دیوانے جہاں سے گزرے
لذتِ غم نے دیا خوب سہارا دل کو
بے نیازی سے جہانِ گزراں سے گزرے
كچھ خبر بھی ہے اس دل کی ہمارے کہ نہیں
جس مسیحا کے لیے منتِ جاں سے گزرے
راہ و منزل کا کہاں ہوش تھا دیوانوں کو
نئے انداز سے گزرے ہیں جہاں سے گزرے
منتظر ہم ہیں سرِ راہِ غم اس کے اسرار
کاش وہ جان، تمنا بھی یہاں سے گزرے

حمد باری تعالیٰ

 

حمد باری تعالیٰ

قیامِ زیست کا حاصل کہاں ہے
جنوں کا جلوہ پرور دل کہاں ہے
عطا وہ کر تو دین کونین لیکن
سزاوارِ کرم سائل کہاں ہے؟
تمہاری جلوہ سامانی ہو جس میں
سراسر عرش ہے وہ دل کہاں ہے؟
نظر الجھی ہوئی ہے وسعتوں میں
نہیں معلوم کچھ محمل کہاں ہے؟
نہیں منزل کوئی اس کی مقرر
"خدا جانے مقامِ دل کہاں ہے؟
ہوئے ہیں معتکف اس نقشِ پا کے
حدیث جادہ و منزل کہاں ہے؟
ہیں تاریکی میں گم سارے مسافر
قدم شائستہ منزل کہاں ہے؟
تمہارے حسن کا ایما اگر ہو
تو جاں دینا بہت مشکل کہاں ہے؟
جلا کر آنِ واحد میں جو رکھ دے
وہ برقِ آفتِ باطل کہاں ہے؟
اگر جذبہ ہو صادق دل کا تیرے
تو پردہ درمیاں حائل کہاں ہے؟


نعت

نعت

دل ہے مراقربان محمدﷺ
جان فائے آن محمدﷺ
سبحان اللہ یہ شان محمدﷺ
شان ہے یہ شایان محمدﷺ
مرحبا وہ اخلاق مجسم، محبوب رب دو عالم
ارفع واعلی شان محمدﷺ
کرتے آپس میں غمخواری، تھے لیکن کفار پہ بھاری1
آپ اور سب یاران محمدﷺ
اپنی دعا ہرآن یہی ہے دل میں بس ارمان یہی ہے
ہو جاؤں قربان محمدﷺ
یار ب جب دنیا سے سفر ہو، اس دم میرے پیش نطر ہو
جلوۂ عالیشان محمدﷺ
فضل نہیں اب دنیا کا غم دل ہے فدائے شافع عالم
تھام لیا دامان محمدﷺ

حاشیہ

1۔ ﴿مُحَمَّدٌ رَ‌سولُ اللَّـهِ وَالَّذينَ مَعَهُ أَشِدّاءُ عَلَى الكُفّارِ‌ رُ‌حَماءُ بَينَهُ...﴾... سورةالفتح